افسانویت

( اَفْسانْوِیَت )
{ اَف + سان + وِیَت }
( فارسی )

تفصیلات


اَفْساَنوی  اَفْسانْوِیَت

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'افسانہ' کی 'ہ' حذف کر کے 'و' میں بدل کر 'ی' بطور لاحقۂ نسبت اور 'ت' بطور لاحقۂ کیفیت لگا کر 'افسانویت' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور تحریراً ١٩٣٣ء کو "نقد الادب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - افسانے کا سا انداز بیاں، افسانوی رنگ، رومانی تاثرات۔
"میر اثر کی مثنوی خواب و خیال زبان کی صفائی سلاست اور افسانویت میں میر کی مثنویوں سے بہتر ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، نقد الادب، ١٦٨ )