اگلا

( اَگْلا )
{ اَگ + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان کا لفظ 'اگر' سے 'اگل' بنا اور 'ا' بطور لاحقۂ وصفی لگانے سے 'اگلا' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - رمضان میں افطار کے بعد اول شب کھانے کا وقت پچھلا کے بالمقابل۔
"تمہاری والدہ نے سب روزے رکھے ہیں اور باوجود اس کے گھر کا سارا کام دن کو اور اگلے کو پچھلے کو خود کرتی ہیں۔"      ( ١٩٠٠ء، مکتوبات حالی، ٢٨٦:٢ )
٢ - مد مقابل شخص، دوسرا فریق۔
"سر پڑنا کیسا میں تو بہتیرا پاؤں پڑوں گا مگر اگلا ہاتھ بھی دھرے۔"      ( ١٨٩٩ء، رویائے صادقہ، ٣١ )
٣ - [ مجازا ]  خدا (جو سب سے پہلا ہے)۔ (پلیٹس)
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : اَگْلی [اَگ + لی]
واحد غیر ندائی   : اَگْلے [اَگ + لے]
جمع   : اَگْلے [اَگ + لے]
١ - آگے کا، سامنے کا، پچھلا کی ضد۔
 ہتھنی کا ایک پاؤں اگلا تھا باندھ مہاوتوں نے رکھا      ( ١٨١٨ء، انشا، کلیات، ٣٧٦ )
٢ - فوقیت رکھنے والا، فائق، افضل، بڑھ کر، زیادہ۔
 اگلے یاری میں تمہاری تھا نسیم آج سمجھے ہم کہ اگلا غیر ہے١٨٤ء، نسیم لکھنو، دیوان، ٤٧
٣ - اوپر، مزید۔
"چھ سات برس میں پانچ اگلے دو بیسی (٤٥) روپے جمع کیے تھے۔"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ٨٦ )
٤ - آئندہ، آنے والا (خصوصاً زمانہ، سال وغیرہ کے لیے)۔
"ان امور کی اصطلاح میں کوشش کریں جنھوں، پچھلوں کو کہیں کا نہ رکھا اور اگلوں کے ساتھ بھی شاید ویسا ہی سلوک کریں۔"      ( ١٨٨٥ء، بزم آخر (دیباچہ)، ٣ )
٥ - گزشتہ، گزار ہوا، پہلے کا، قدیم، پرانے زمانے کا۔
 اگلے مشاعروں میں نہ آئے حضور آپ اس بزم میں تو آئیے اب کے ضرور آپ      ( ١٩٣٢ء، کلیات شائق، ١٠١ )
  • پَہلا
  • اَوَّلِیْن
  • the first
  • the foremost;  the preceding