الوہیت

( اُلُوہِیَت )
{ اُلُو + ہِیَت }
( عربی )

تفصیلات


الہ  اُلُوہی  اُلُوہِیَت

عربی زبان سے مشتق اسم صفت 'اُلوہی' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگا کر 'ت' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٠٠ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - خدائی یا خدا واندی، خدائی کا رتبہ، اللہ یا معبود ہونا۔
 کیا ہے دیدۂ و دانستہ انکا الوہیت ستم اس پر بنا ہے مادے کا بندۂ بے زر      ( ١٩٣٥ء، عزیز، صحیفۂ ولا، ٥٥ )
٢ - [ تصوف ]  اسماے الٰہی اور صفات کے درمیان ایک منزل رب اور مربوب یا عبد اور معبود کے درمیان برزخ کی مثل ہے۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف)، 42
"میں تیس ہزار سال تک و حدانیت کی فضا میں اڑا اور تیس ہزار سال الوہیت میں پرواز کرتا رہا۔"      ( ١٩٢٤ء، ترجمۂ تذکرۂ الاولیا، مرزا جان، ٢١٣ )
  • deity
  • divinity
  • the divine essence
  • God head