استفہامیہ

( اِسْتِفْہامِیَہ )
{ اِس + تِف + ہا + مِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


فہم  اِسْتِفْہام  اِسْتِفْہامِیَہ

عربی زبان سے مشتق اسم 'استفہام' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگا کر 'ہ' بطور لاحقہ تانیث لگانے سے 'استفہامیہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩١٥ء کو "حاجی بغلول" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سوال کرنے کا انداز؛ وہ فقرہ وغیرہ جس میں سوال کیا گیا ہو۔ سوالیہ جملہ یا فقرہ۔
"تعریف و توصیف سرگوشی کی حد سے گزر کر ندا اور ندبے تک پہونچی، جملہ ہائے استفہامیہ کی کثرت ہوئی۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، حاجی بغلول، ١٠٥ )
  • interrogative