بات بات پر

( بات بات پَر )
{ بات + بات + پَر }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے مخوذ اسم 'بات' کی تکرار سے اردو میں مستعمل اسم 'بات بات' کے ساتھ حرف جار 'پر' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨٤٦ء میں "دیوان مہر" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - ہر موقع پر، ہر وقت، ہمیشہ۔
 بھرتے ہو دم رقیب کا تم بات بات پر یہ ہم کو ناگوار ہے یہ ہم کو ناپسند      ( ١٩٣٦ء، شعاع مہر، ٤٢ )
٢ - ادنٰی سے اشارے پر، ذرا سے بہانے پر، معمولی سے سبب کی آڑ لے کر۔
"باہمی تکرار میں زیادہ جوش دکھائ دیا اور بات بات پر تلوار کھنچتی ہوئی معلوم ہوئ۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین شرر، ٤٤:١ )