افسردہ

( اَفْسُرْدَہ )
{ اَف + سُر + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


افسردن  اَفْسُرْدَہ

فارسی زبان مصدر 'افسردن' سے صیغہ حالیہ تمام 'افسردہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بجھا ہوا، ٹھنڈا (شعلہ یا ایندھن وغیرہ)۔
 شعلے پیدا کر دیے خاکستر افسردہ میں زندگی کی لہر دوڑا دی حیات مردہ میں    ( ١٩١٣ء، شکریۂ یورپ، ٧ )
٢ - [ مجازا ] سرد، دھیما، فرو۔
"برہان الملک کا ہنگامہ افسردہ ہو گیا۔"    ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٢٧٣:٥ )
٣ - پژمردہ، اداس، نڈھال، بجھا بجھا سا، ملول (طبیعت، دل وغیرہ)۔
"آج طبیعت کچھ افسردہ ہے مستعدی سے کام نہ ہو سکا۔"      ( ١٩٢٤ء، روز نامچۂ حسن نظامی، ١٨٩ )
  • Frozen
  • frigid
  • benumbed;  withered
  • faded;  dispirited
  • low spirited
  • melancholy.