اکلوتا

( اِکْلَوتا )
{ اِک + لَو (و لین) + تا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'اِکل' کے ساتھ 'و تا' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے 'اکلوتا' بنا۔ اردو میں صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٩٨ء کو "روز الیمبرٹ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : اِکْلَوتے [اِک + لَو (و لین) + تے]
جمع   : اِکْلَوتے [اِک + لَو (و لین) + تے]
جمع غیر ندائی   : اِکْلَوتوں [اِک + لَو (و لین) + توں (و مجہول)]
١ - اپنے ماں باپ کا اکیلاا بیٹا جس کا دوسرا بھائی بہن نہ ہو۔
"رمیش ڈاکڑ پر تاب کا اکلوتا بیٹا ہے۔"      ( ١٩٥٩ء، وہمی، وزیر حسن، ٢٧ )
٢ - اپنے رشتے یا وصف میں اکیلا، جس کا کوئی شریک نہ ہو۔
"میرے نزدیک میرا اکلوتا بھائی شوکت بھی ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، خطوط محمد علی، ١٤ )
  • only
  • sole
  • single;  one son or child