کلیجا

( کَلیجا )
{ کَلے + جا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد   : کَلیجے [کَلے + جے]
جمع   : کَلیجے [کَلے + جے]
جمع غیر ندائی   : کَلیجوں [کَلے + جوں (واؤ مجہول)]
١ - جسم انسانی کا سب سے بڑا غدود جو داہنے طرف واقع ہے، ایک اندرونی عضو جس میں پت پیدا ہوتا ہے، جگر۔
"اب میرا کلیجہ کھالو سب، بڑی بہو نے دھپا دھپ بچے کو پیٹ ڈالا۔"      ( ١٩٨٧ء، روز کا قصہ، ١٨٩ )
٢ - دل یا سینے کے معنوں میں۔
"میں نے ایک سیکنڈ میں فیصلہ کیا اور میرا چاقو معصومہ کے کلیجے کو کاٹ چکا تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، روز کا قصہ، ١٢٩ )
٣ - [ کنایۃ ]  پیٹ (نوراللغات)
٤ - نہایت عزیز اور قیمتی چیز، مایہ حیات، متاعِ زندگی، پیارا عزیز شخص۔
 ایک مادر کا کلیجا، ایک بیوہ کا سہاگ ایک دریا کا کنارا، اور اک شعلے کی آگ      ( ١٩٤٧ء، نبض دوراں، ١٠٨ )
٥ - ہمت، جرات، حوصلہ، طاقت، دلیری، بہادری۔
 عدو دیکھیں خوشی، احباب تیرے رنج و غم دیکھیں کہاں سے یہ کلیجہ لائیں، کن آنکھوں سے ہم دیکھیں      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ١٨٨ )
٦ - طنز، نفرت اور کراہٹ کے اظہار کے موقع پر عورتیں بولتی ہیں جیسے کسی نے پوچھا یہ کیا بات ہے جواب دیا، تیرا کلیجہ یا تیرا سر۔
"بھلا سنو تو سہی جو تم اس قابل ہو گئے تو پھر ہم کیا تمہارا کلیجہ چبائیں گے۔      ( ١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٩، ١٠:٦ )
  • the liver (commonly applied to the liver of a human being);  the liver
  • lungs
  • and heart collectively
  • the vitals;  the heart;  stomach
  • heat
  • mind
  • spirit
  • courage
  • magnanimity