کلیاں

( کَلِیاں )
{ کَلِیاں }
( سنسکرت )

تفصیلات


کَلی  کَلِیاں

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کلی' کے ساتھ 'اں' بطور لاحقۂ جمع ملنے سے 'کلیاں' بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم جمع ( مؤنث - جمع )
واحد   : کَلی [کَلی]
جمع غیر ندائی   : کَلِیوں [کَلِیوں (و مجہول)]
١ - کل کی جمع، مرکبات و محاورات میں مستعمل۔
 کلیاں جھڑی ہیں کچی بکھرے ہیں پھول سارے پائیزی چمن میں کیا کیا بہار لوٹی      ( ١٨١٠ء، کلیات میر، ٨٢٨ )
٢ - [ شاعری ]  چار یا چار سے زائد مصروں پر مشتعمل بند، کڑی، چار بیتہ۔
"چار بیتہ کا مطلع سر، یا بند چار مصرعوں پر مشتعمل ہوتا ہے اور پھر چار مصرعوں کی کئی کلیاں ہوتی ہیں۔"      ( ١٩٧٨ء، چار بیتہ، ٩ )