عیدی

( عِیدی )
{ عی + دی }
( عربی )

تفصیلات


عید  عِید  عِیدی

عربی زبان سے مشتق اسم 'عید' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'عیدی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : عِیدِیاں [عی + دِیاں]
جمع غیر ندائی   : عِیدِیوں [عی + دِیوں (و مجہول)]
١ - عید کا انعام، وہ رقم یا چیز جو بزرگ چھوٹوں کی خوشی میں دیتے ہیں۔
"عید کے موقع پر عیدی دینا بھی ایک رسم ہے، جو ہم نے اپنے اوپر مسلط کر لی ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٣٧٥ )
٢ - وہ نظم جو عید یا کسی تہوار پر استاد لکھ کر اپنے شاگردوں کو دیتا ہے، شاگرد اس کے بدلے میں حق استادی نذانہ پیش کرتے ہیں، اس کاغذ اور نذرانے کو بھی عیدی کہتے ہیں۔
"اتفاقاً عید فطر کا زمانہ آیا حاضر خدمت ہو کر ایک عیدی کی التجا کی آپ نے عیدی نظم فرما کر انہیں دی۔"    ( ١٩٢٥ء، تجلیات، ١٨٧:١ )
٣ - عید کی خوشی کا بہت خوش خط لکھا ہوا قطعہ جو خوش نویس عید کے تہوار پر رؤسا کو پیش کرتے اور داد پاتے تھے۔
"سنہری، روپہلی، ابری کی عیدیاں دیتے تھے اور ان پر اپنے ہاتھ سے رباعیاں اور قطعے لکھ دیتے تھے۔"    ( ١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ٢٦٩ )
٤ - وہ اشیاء مٹھائی، نقدی وغیرہ جو عید کے موقع پر سسرال سے آئے یا سسرال میں جائے۔
 کل جو عید آئی لاڈ و جان کی سسرال سے رکھ لیا باجی نے کیا مشاطہ اور کیا پھر گیا      ( ١٨٧٩ء، جان صاحب، دیوان، ١١١:١ )
  • A present which it is usual to make on the day of id
  • an easter gift