عیبی

( عَیبی )
{ عَے (ی لین) + بی }
( عربی )

تفصیلات


عیب  عَیب  عَیبی

عربی زبان سے مشتق اسم 'عیب' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'عیبی' بنا۔ اردو میں بطور استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٤٧ء کو "تاریخ یوسفی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - شریر، بدذات، چالاک، بدطینت، بدخصلت۔
 جو کوئی ملزم ٹھہراتا ہے خود وہ عیبی کہلاتا ہے      ( ١٩٥٠ء، دھمپد، ٥٦ )
٢ - نقص دار، عیب دار۔
 عیبی کل آوے کا آوا وائے کمال کوزہ گری چاک سے اترا توڑ دیا، جو نقش بنا بیکار بنا      ( ١٩٨١ء، حرفِ دل رس، ١٠٦ )
٣ - [ گھوڑ بافی ]  ناقص الخلقت یا فطری عیب رکھنے والا، گھوڑا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 25:5)
  • unsound
  • faulty
  • defective;  vicious;  infamous;  one-eyed;  squint-eyed