عید مباہلہ

( عِیدِ مُباہَلَہ )
{ عی + دے + مُبا + ہَلَہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عید' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی ہی سے مشتق اسم 'مباہلہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٤٤ء کو "سوانح عمری و سفر نامۂ حیدر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - 24 ۔ذی الحجہ کی خوشی کا دن، اس تاریخ کو حضرت رسول اکرمۖ بموجب حکم خداوندی، حضرت علی، جناب فاطمہ، حضرت حسین اور حضرت حسن کو اپنے ہمراہ لے کرنصاریٰ بخران سے مباہلہ کرنے تشریف لے گئے، ان پانچوں حضرت کو دیکھ کر نصرانیوں نے مقاہلہ نہیں کیا اور جذبہ دینا قبول کیا۔اس فتخ کی خوشی میں شعیہ حضرات جشن مناتے ہیں۔
"٢٤ ۔ذی الحجہ کو امام بار گاہ کمالیہ میں جشن عید مباہلہ منایا جارہا ہے۔"      ( ١٩٧١ء، شہید، لاہور، ٢٨،جنوری، ٤ )