اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - زور سے گرنے کی آواز۔
"کئی بار گھروں کے گرنے کا دھماکا سنائی دیا۔"
( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٢٢٩:١ )
٢ - زمین پر زور سے قدم رکھنے کی آواز۔
"چلنے کا دھماکا وہ آفت کہ جدھر نکل گئی قیامت۔"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٤٨ )
٣ - توپ، پٹاخے یا بم وغیرہ کی زور دار آواز، کسی آتش گیر مادے کے پھٹنے کی زور دار آواز۔
"ان کی دودھ پیتی بہن توپ کے دھماکے کی تاب نہ لا کر جاں بحق ہو گئی۔"
( ١٩٧٢ء، نئے مقالات، ٣١٧ )
٤ - زور کا طمانچہ۔
شور، ہو، حق،اے تبے، ہے ہے اَوکھیاں، گالیاں، دھماکے، قَے
( ١٩٤٩ء، سرود و خروش، ١٤١ )
٥ - ہاتھی پر لادنے کی توپ۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)۔
٦ - پتھر کلا بندوق، چھوٹی قسم کی بندوق، فامی گن۔
"سپاہیوں کی کمر میں تلواریں کندھے پر دھماکے، دو دو قطار باندھے چلے آتے ہیں۔"
( ١٨٨٥ء، بزمِ آخر، ٢٣ )
٧ - آتش بازی کی ایک قسم۔
"جب دھرتی دھمک اور نواب گنجی پڑاخ لیے ہیں تو ایک دھماکا بھی لے لو برات میں مزا آجائے گا۔"
( ١٩٦٨ء، مہذب اللغات، ٢٦٢:٥ )
٨ - [ صوتیات ] بعض مضمون کے تلفظ میں سانس کا فوری اخراج۔
"کچھ آوازوں میں سرعت یا دھماکہ کا امتیازی طور پر غالب محسوس ہوتا ہے۔"
( ١٩٦٤ء، زبان کا مطالعہ، ١٣٤ )
٩ - (آبادی میں) نہایت تیزی سے یا ناگہانی طور پر اضافہ۔
"اس دور میں آبادی کے دھماکے' کا امکان ایٹمی دھماکے سے کم سنگین نہیں ہے۔"
( ١٩٦٦ء، کارگر، کراچی، جولائی، ٢١ )