صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - تِیرہ و تار (جس کے خطوط نقوش واضح نہ ہوں)۔
"اچانک انکا چہرہ دھندلا ہو گیا شاید بارش تیز ہو گئی تھی۔"
( ١٩٨٠ء، دائروں میں دائرے، ١٥٢ )
٢ - غیر شفاف، گدلا، میلا۔
آنکھوں میں تاریک اجالا، دھندلا اور مدھم اور دور کہیں روتی آوازوں کا ماتم
( ١٩٦٦ء، زرد آسمان، ٥٧ )
٣ - ماند، مدھم، کم روشنی والا۔
شہر سے دور اِک خرابے میں ایک دھندلا چراغ روشن ہے
( ١٩٨٤ء، سمندر، ٥٣ )
٤ - غیر شفاف، ہلکا، غیر واضح۔
"دوسرے ہی لمحے میں اُسے ایک دھندلا سا چہرہ دِکھائی دینے لگا جس کے گرد دوپٹا لپٹا ہوا تھا۔"
( ١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٤٧ )
٥ - [ مجازا ] غیر واضح، غیر متعین۔
"ہماری موجودہ سیاسی مشینری مختلف قوموں اور جماعتوں کے کشاکش اقتدار کے ذریعے دھندلا کر دیتی ہے۔"
( ١٩٨٥ء، ترجمہ: روایت اور فن، ٦٠ )