جمع غیر ندائی : دُھونِیوں [دُھو + نِیوں (و مجہول)]
١ - دھنواں، سوزش، تپش۔
نہ وہ نالوں کی شورش ہے نہ ہے آہوں کی وہ دھونی ہوا کیا درد کو پیارے گلی کیوں آج ہے سُونی
( ١٧٨٤ء، درد، دیوان، ٩٦ )
٢ - وہ دھواں (یا بخار) جو کسی چیز کے آگ میں جلنے سے اُٹھے۔
" میں نے یہ بھی ٹھان لی ہے کہ تمہیں آج رات میں پاک دھونی سے متبرک بناؤں۔"
( ١٩٤٢ء، الف لیلہ و لیلہ، ١١٨:٢ )
٣ - ہندو فقیروں کے آگے سلگنے والی آگ کا ڈھیر۔
"دھونی ٹھنڈی پڑی تھی مگر دیوٹ پر چراغ ٹمٹما رہا تھا۔"
( ١٩٣١ء، نہتا رانا، ١٨٢ )
٤ - بخور، خوشبو کی اشیاء جو آگ پر ڈالی جاتی ہیں اور جس کا دھنواں کیا جاتا ہے۔
"عامل صاحب کی تعویز پہنچ گیا . دھونی پنجاب سے آگئی ہے۔"
( ١٩١٤ء، غدر دہلی، ١٠٩:١ )
Smoke; the smoke-fire over which a Hindu ascetic sits inhaling the smoke by way of penance (it is also often practiced in the manner of dharna to extort compliance with demands); fumigation
or the burning of incense (to purify the air
or as a mediacal application or to exorcise one possessed)