عید فصح

( عِیدِ فِصْح )
{ عی + دے + فِصْح }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عید' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر عربی سے مشق اسم 'فسح' کا ایک املا 'فصح' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٢٢ء کو "موسٰی کی توریت مقدس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - یہودیوں کے بعد یا خوشی کا تہوار جو مصر سے بنی اسرائیل کے نکلنے کی یاد میں منایا جاتا تھا اس واقعہ کی یاد تازہ کرنے کے لیے منائی جانے والی عید کیونکہ اس روز اللہ تعالٰی نے بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دی، یہ تہوار ایک ہفتہ رہتا تھا اور اس میں قربانیاں دی جاتی تھیں اور قربانی کے طور پر بچھڑے مینڈے بکرے چڑھائے جاتے تھے۔
"یہود کا اہم تہوار عیدِ فصح بھی شروع ہو رہا تھا۔"      ( ١٩٧٣ء، آئینہ تثلیث، ٦١ )
٢ - عیسائیوں کا تہوار جو 21 مارچ کے بعد چاند مکمل ہونے کے بعد پہلے اتوار کو منایا جاتا ہے کہاں جاتا ہے کہ حضرت عیسٰی اسی روز چوتھے آسمان پر اٹھائے گئے تھے، نصاریٰ کا یوم فصح، ایسٹر۔
"جس دشمن پر فتح پائی تھی اس کے تمام لوگوں کو وہ عیسائی سمجھتے تھے، خوشی کے نشے میں دشمنوں کو یہ کہہ کر ان کی ہنسی اڑاتے تھے کہ افسوس عیدِ فصح سے دو دن پہلے ان کو شکست کھانی پڑی۔"      ( ١٩٣٥ء، عبرت نامۂ اندلس، ٥٩٨ )