دھمکانا

( دَھمْکانا )
{ دَھم + کا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


دھمکر  دَھمْکانا

سنسکرت الاصل لفظ 'دھم کر' سے پراکرت میں ماخوذ اسم مصدر 'دھمکا' سے اردو میں ماخوذ اسم 'دھمک' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت لاحقہ مصدر 'انا' بڑھانے سے 'دھمکانا' حاصل ہوا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور ١٧٤٧ء کو "دیوانِ قاسم" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - ڈرانا، خوف دلانا؛ خوف زدہ کرنا۔
"انہوں نے کشمیری زبان میں وفد کے ارکان کو خوب ڈرایا دھمکایا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ١١٧ )
  • To chide
  • scold
  • threaten
  • menace
  • snub
  • cow
  • daunt;  to repress by threats
  • or reproof