عیب ناک

( عَیب ناک )
{ عَیب (ی لین) + ناک }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عیب' کے ساتھ 'ناک' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٣١ء کو "نفسیاتی اصول" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - برائیوں سے بھرا ہوا، خرابیوں سے پُر۔
"آپ دست بریدہ ہو کر زندہ رہیں گے اور اس طرح اپنی اولاد کو عیب ناک کر دیں گے۔"      ( ١٩٦٥ء کو "خلافتِ بنوامیہ، ٨٢:١ )