عیب گیری

( عَیب گِیری )
{ عَیب (ی لین) + گی + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عیب' کے بعد فارسی مصدر 'گرفتن' سے صیغہ امر 'گیر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اس استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٣ء کو "رسائل چراغ علی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - عیب نکالنا، عیب جوئی، نقص نکالنا۔
"سعدی اور رین یمین کے عقائد اور قطعات میں جو خوشامد اور بیہودہ مذاق کی جا بجا عیب گری پائی جاتی ہے۔"      ( ١٨٩٢ء، سفر نامۂ روم و ہر و شام، ٥ )
  • picking out faults
  • criticism
  • hypercriticism
  • censoriousness
  • cavilling;  detraction
  • slander