عیب کوشی

( عَیب کوشی )
{ عَیب (ی لین) + کوشی (و مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عیب' کے ساتھ فارسی مصدر 'کوشیدن' سے صیغہ امر 'کوش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگا کر 'کوشی' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٧٦ء کو "میر انیس: حیات اور شاعری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - عیب ظاہر کرنا، عیب جوئی، عیب ڈھونڈنا۔
"اپنے ناپسندیدہ شخص کی ہنر پوشی و عیب کوشی بلاشبہ انیس کی ترجیح کھلی ہوئی ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، میر انیس: حیات اور شاعری، ١٦٢ )