عیب جو

( عَیب جُو )
{ عَیب (ی لین) + جُو }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عیب' کےساتھ فارسی مصدر 'جستن' سے صیغہ امر 'جو' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٨ء کو "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - برائی نکالنے والا، برائی ڈھونڈنے والا۔
 جب عیب کسی کا ڈھونڈ کر لاتی ہے تسکین نگاہِ عیب جو پاتی ہے      ( ١٩٥٨ء، فکرِ جمیل، ٢٤٦ )
  • censorious
  • captions
  • carping (at)
  • hypercritical;  malicious
  • malevolent
  • malignant