ایہام

( اِیہام )
{ ای + ہام }
( عربی )

تفصیلات


وہم  اِیہام

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ اور تحریراً ١٨٧٠ء کو "کلیات واسطی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - اشتباہ جس میں ذہن دو یا زیادہ مطالب کے متعلق یہ فیصلہ نہ کرسکے کہ ان میں کون سا درست یا مقصود ہے۔
"اس آیت پاک میں رات کی نماز کا ایہام دور کرکے مغرب اور عشا کی تعمیمیں کر دی گئیں۔"      ( ١٩٣٥ء، سیرۃ النبیۖ، ١٢٩:٥ )
٢ - [ بلاغت ]  کلام کی ایک صنعت، توریہ (ایسا لفظ استعمال کرنا جس کے دو معنی ہوں، ایک قریب جو سیاق و سباق سے مناسبت رکھتے ہوں دوسرے بعید، لیکن قائل معنی بعید مراد لے، نہ کر قریب۔
 ضرورت آج ہے صنعت کی طبعی کی ریاضی کی کہیں ایہام کی صنعت سے فکر آب و ناں ہو گا      ( ١٩٣٧ء، نغمۂ فرودس، ٢٠:٢ )