اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - اچھل کود، دھما چوکڑی، شورو غُل۔
بُو، بھبک، بَھے، بکَس، بَرر، بھونچال دَبدبے، دندنا ہٹیں، دَھمّال
( ١٩٤٩ء، سرود و خروش، ١٤٣ )
٢ - [ مجازا ] جھنکار
"جھانجنوں اور چوڑیوں کی دھمال نے مجھے بتایا کہ خورشید آئی۔"
( ١٨٩٦ء، شاہدِ رعنا، ٦٣ )
٣ - قلندر فقیروں کا آگ میں کودنا یا آگ میں دوڑنا؛ قلندرانہ رقص، وجد کی حالت میں رقص۔
"شاعر توقعات کے بحران سے دو چار ہے، جیسے عید پر کوئی نئے کپڑے نہ پہنے میلے ٹھیلے نہ ہو، لوک ناچ نہ ہوں، دھمالیں اور بھنگڑے نہ ہوں۔"
( ١٩٨٦ء، فیضانِ فیض، ٨١ )
٤ - ڈھلینڈی کے روز گایا جانے والا گیت، ایک قسم کی تال۔
"ہولی کے دن ڈھلیڈی کو اس کے ساتھ دھمال گاتی۔"
( ١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ٢٩٢ )
٥ - [ عورات ] بہت زیادہ کاموں کا بوجھ، پورے گھر کی ذمّہ داری۔ (مہذب اللغات)۔