سے

( سے )
{ سے }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور حرف استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٢١٥ء کو "بابا فرید گنج شکر (اردو میں نشوونما میں صوفیائے کرام کا کام)۔"

حرف جار
١ - کے ساتھ۔
" میں ان کی مثال اس شخص سے دے سکتا ہوں جو ایک بہت بڑے مضبوط جانور کو کھلاتا اور اس کا مزاج اور خواہشات کا مطالعہ کرتا ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، ریاست (ترجمہ)، ٣٦٦ )
٢ - کو (علامتِ مفعول)۔
"حرف 'سے' بطور مفعول بھی آتا ہے۔"      ( ١٩٧٣ء، جامع القواعد (حصۂ)، ١٣٥ )
٣ - کے باعث، کے سبب۔
"اس سے یہ ہڑک بہتوں کو نہیں ابھرنے پائی۔"      ( ١٨٩٩ء، رویائے صادقہ، ٤١ )
٤ - مجنملہ، میں سے، برائے شمولیت و شرکت یا نسبت و تعلق۔
"متقدمین سے صرف فرشتہ مورخ نے اس قصہ کو اپنی مشہور فارسی تاریخ میں درج کیا ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، افسانہ پدمنی، ٣ )
٥ - پر، پہ، اوپر۔
"جب میاں کپڑے پہن چُکے تو آئینہ وغیرہ سب جگہ سے رکھوا دیا کہ وقت پر تلاش نہ کرنی پڑے۔"      ( ١٩٢٣ء، اہل محلہ اور نااہل پڑوس، ٨ )
٦ - کے مقابلے میں، بہ نسبت۔
"اُس بے گناہ ملول لڑکے کی ہلاکت سے مجھے مرنا قبول ہے۔"      ( ١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٥٥ )
٧ - کے ذریعے۔
"اس مسئلہ کا حل کرنا نہایت دستوار تھا، کہ یہ دونوں کس سے پیدا ہیں۔"      ( ١٩٥٦ء، بیگماتِ اودھ، ١٠٤ )
٨ - کے مطابق۔
 معمول سے بزم میں ہوئی جمع مینا و کباب و مجمر و شمع      ( ١٨٣٨ء، گلزارِ نسیم، ٣٦ )
٩ - واسطے، لیے، کے لیے، کے واسطے۔
 دوبھر کسی کو یوں نہیں ہوتی ہے اپنی چیز دل اس سے دیدیا کہ نہ تھا اختیار میں      ( ١٩٢٦ء، فغانِ آرزو، ١٤٠ )