مادری

( مادَری )
{ ما + دَری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'مادر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم اسعتمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٨٤٨ء کو "اصول فن قبالت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( واحد )
١ - [ طب ]  آنول کا خانہ دار پرت۔
"رحم کے شراین رحم کے موسمی پردے میں گھس کر پھیلنے سے آنول کا مادری یعنی خانہ دار پرت بنتا ہے۔"      ( ١٨٤٨ء، اصول فن قبالت (ترجمہ)، ٣٩ )
صفت ذاتی ( واحد )
١ - مادر کی طرف منسوب، ماں کی، پیدائشی۔
"حیوان کے تناسلی و مادری اعمال و افعال اس کی فطرت کا ایسے ہی اہم جزو ہوتے ہیں جیسے کہ ہضمی اور تنفسی۔"      ( ١٩٣٥ء، علم الا خلاق، ٤٨٤ )
٢ - حکومت مادری کے متعلق، اس عبرانی تنظیم کے متعلق جس میں ماں، سردارِ خاندان ہوتی ہے (انگریزی Matriarchal)۔
"عہد بربریت میں جب نظام معاشرہ مادری تھا تو عورت قبیلے کا محور و مرکز سمجھی جاتی تھی۔"      ( ١٩٧٣ء، عام فکری مغالطے، ٢١ )
  • اَصَلی
  • حَقِیْقی
  • پَیْدائِشی