انسانی

( اِنْسانی )
{ اِن + سا + نی }
( عربی )

تفصیلات


انس  اِنْسان  اِنْسانی

عربی زبان سے مشتق اسم 'انسان' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٨٢ء کو "پنج گنج" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - انسان سے منسوب: انسان کا، انسان سے تعلق رکھنے والا۔
 علم اگر یہ ہے کہ دل ہو راز فطرت سے دو چار روح انسانی یہ ہو جائیں حقائق آشکار      ( ١٩٢٧ء، فکرو نشاط، ٥٨ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - انسانیت، انسان ہونے کی فضیلت یا صفات، آدمیت، شرافت، تہذیب۔
 توڑ لینا گل ترکا کوئی انسانی ہے? باغ میں یوں ہی تباہی کی ہوا آنی ہے      ( ١٩٠٦ء، کلام نیرنگ، ١٥ )
٢ - مرتبہ انسانیت، انسان ہونا۔
"اے دوست انسانی سو محمد صلی اللہ علیہ وَسلم کا نور ہے جیوں خداے تعالٰی بولیا ہے الانسان سری وانا سری۔"      ( ١٥٨٢ء، پنج گنج، ٦٤ )
  • بَشْری