ایندھن

( اِینْدَھن )
{ اِیں + دَھن }
( پراکرت )

تفصیلات


اِندھن  اِینْدَھن

پراکرت زبان کا لفظ 'اندھن' سے ایندھن' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٧٨ء کو "گلزار ارم، میر حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - چولھے وغیرہ میں جلانے کی لکڑی اپلا یا کوئلہ وغیرہ۔
"اسکندریہ کا کتب خانہ حضرت عمر کے حکم سے . جلایا گیا چھ مہینے تک مصر کے حماموں کا ایندھن بنا رہا۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ١٥٦:٣ )
٢ - [ طبیعیات ]  حرکت انگریز گرمی پیدا کرنے والا مادہ، جیسے: پٹرول، گیس، وغیرہ۔
"کارخانوں اور انجنوں کے چلانے کے لیے کہیں دور سے ایندھن لانا نہیں پڑتا۔"      ( جغرافیۂ عالم، ٩٠:١ )
٣ - [ مجازا ]  ناکارہ، جلا دینے کے قابل۔
"بڑھاپا تھا ایندھن ہو رہی تھیں خدمت کے لائق نہ تیمار داری کے قابل۔"      ( ١٩١٧ء، شام زندگی، ١٩ )