اینٹ

( اِینْٹ )
{ اِینْٹ (ن غنہ) }
( سنسکرت )

تفصیلات


آشٹت  اِینْٹ

سنسکرت کے اصل لفظ 'آشٹت' سے 'اینٹ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٣٣ء کو "پنچھی نامۂ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : اِینْٹیں [اِیں + ٹیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : اِینْٹوں [اِیں + ٹوں (و مجہول)]
١ - گندھی ہوئی مٹی کی مستطیل یا مربع یا پہلو دار سانچے میں ڈھلی ہوئی بڑی یا چھوٹی سل جو خشک کرکے یا اس کے بعد پراوے میں پکا کے عمارت کی چنائی میں لگائی جاتی ہے (پہلی کچی اینٹ کہلاتی ہے دوسری پکی)، اسی شکل کا ترشا ہوا پتھر۔
"آج سے سو برس پہلے صرف ایک قسم کی اینٹ ہوتی تھی جسے لکھوری کہتے تھے۔"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ٤٩٨:١ )
٢ - سونے یا چاندی کا مستطیل یا مربع سانچے میں ڈھلا ہوا ڈلا۔
"چار ساڑے چار سو ماشے اینٹ کی چاندی ہے نگینہ البتہ دو پلکا ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، آوارہ، ١٤ )
٣ - [ کھیل ]  تاش کے پتوں کی چار اقسام میں سے ایک جس پر چوکور اور سرخ اینٹ کی شکل بنی ہوتی ہے۔
"تاش کے لال رنگوں میں ایک کا نام اینٹ ہے اور دوسرے کا نام پان ہے۔"      ( ١٩١٣ء، انتخاب توحید، ٩٢ )
٤ - [ قفل سازی ]  قفل میں کنجی کے گھر کے منہ پر جڑی ہوئی دھات جو منہ کی حفاظت اور خوشنمائی کے لیے لگائی جاتی ہے اور اس کے اوپر ڈھکن لگا رہتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 1:7)
  • اِٹّ
  • آجُر
  • بِرْک
  • brick;  a fixture