فعل لازم
١ - کسی کیفیت یا منظر کا جوش پر آنا۔
جس کے اعزاز سے کہ ہر دم امڈے ترے دل میں غصہ و غم
( ١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، صفی لکھنوی، ١٥٤ )
٢ - بھر آنا، ابل پڑنا (اشک یا دل وغیرہ کے ساتھ مستعمل)۔
یوں امڈے ہیں آنسو کچھ ادھر سے کچھ ادھر سے جیسے کوئی متوالی گھٹا جھوم کے برسے
( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١١٤ )
٣ - طغیانی پر آنا، چڑھنا (پانی وغیرہ کے لیے مستعمل)۔
کہے گر دیکھ لے جلووں کا امنڈنا کوئی ہے تلاطم میں امنڈتا ہوا دریا کوئی
( ١٩٤٠ء، بیخود موہانی، کلیات، ٦٥ )
٤ - گھر آنا، ادھر ادھر سے سمٹ کرزواشور کے ساتھ چھا جانا (گھٹا وغیرہ کے لیے مستعمل)۔
"گھٹا جو بے طرح امنڈ کر آتی تھی اگر برستی تو شور بور کر دیتی، شکر خدا کا کہ اتر گئی۔"
( ١٩٢١ء، فغان اشرف، ٤٤ )
٥ - شدت غم یا اور کسی ایسے ہی جذبے کے اظہار کے لیے بے چین ہو جانا دل یا طبیعیت وغیرہ کا قابو میں نہ رہنا۔
"جہاں کہیں دلی کا ذکر آگیا ہے، ان کا دل امڈے بغیر نہیں رہا۔"
( ١٩٣٨ء، حالات سرسید، شاکر میرٹھی، ١٦٢ )
٦ - ہجوم کرنا، جمع ہو کر ٹوٹ پڑنا۔
"ذرا سے جھگڑے میں سارا محلہ امنڈ آیا۔"
( ١٩٨٥ء، مہذب اللغات، ٣٥١:١ )