بسنتی

( بَسَنْتی )
{ بَسَن + تی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'بسنت' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت ملنے سے 'بسنتی' بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٦٥ء کو "راگ مالا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - ایک زرد پھولوں والی ہندوستانی روئیدگی جو پیاس کو تسکین دیتی ہے اور جسم کی بدبو زائل کرتی ہے۔ (ماخوذ: خزائن الادویہ، 377:2)
٢ - بسنت کا گیت: سری راگ سے متعلق ایک راگنی جو دیو گری نٹ، ملار، سارنگ و بلاول سے مرکب ہے (تحفۂ موسیقی، 35:2)
 سمایا دیکھ جب طاقت گنوائی بنا دل سے بسنتی کھل کے گائی      ( ١٧٦٥ء، راگ مالا، ٣٩ )
٣ - مویشیوں کی چیچک جو موسم بہار میں ہوتی ہے اور لاعلاج ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 96:5)
صفت نسبتی
١ - بسنت کے رنگ کا، زرد رنگ کا۔
 نازنینوں کو جو ہے مدنظر و ضع کا پاس زعفرانی ہے دوپِٹا تو بسنتی ہے لباس      ( ١٩١٣ء، اکسیر سخن، ٦٤ )
٢ - بسنت کے موسم یا تقریب کا۔
 بسنتی جو کرتے ہیں بزم سرور بسنتی بچھونے ہیں بچھتے ضرور      ( ١٨٩٣ء، صدق البیان، ٨٤ )
  • yellow garment;  name of a goddess of small-pox.