بتیسی

( بَتِّیسی )
{ بَت + تی + سی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'بتیس' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت ملنے سے 'بتیسی' بنا۔ اردو میں بطور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم جمع ( مؤنث - واحد )
جمع   : بَتِّیسِیاں [بَت + تی + سِیاں]
جمع غیر ندائی   : بَتِّیسِیوں [بَت + تی + سِیوں (واؤ مجہول)]
١ - بتیس چیزوں کا اجتماع، آدمی کے بتیس دانت۔
 مسلمانوں سے ٹکرائے تو تھے لیکن خبر کیا تھی پڑے گا منہ پہ اک تھپر تو جھڑ جائے گی بتیسی      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علی خان، ٧٢٧ )
  • an aggregate of thirty two things;  set of teeth (thirty-tow in number)