بتنگڑ

( بَتَنْگَڑ )
{ بَتَن (ن غنہ) + گَڑ }
( سنسکرت )

تفصیلات


غالباً سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'بت' کے ساتھ سنسکرت زبان کا لاحقۂ تکبیر 'انگڑ' ملنے سے 'بتنگڑ' بنا۔ اردو میں بطور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٨٨٨ء کو "ابن الوقت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : بَتَنْگڑوں [بَتَنْگ (نون غنہ) + ڑوں (واؤ مجہول)]
١ - ذرا سی بات کا افسانہ، پھانس کا بانس، بال کا کمل۔
"آج تو اتنا ہی ذکر چھڑ کر بات آئی گئی ہوئی لیکن آگے اس کے بڑے بڑے بتنگڑے بنے۔"      ( ١٩١٠ء، راحت زمانی، ٢٢ )