بسا

( بَسا )
{ بَسا }
( عربی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'بس' کے ساتھ 'الف' بطور لاحقۂ تکبیر ملنے سے 'بسا' بنا۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بہت، کثرت۔
"یاقوت جنّی نے عرض کی یہ بسا دشوار ہے کوشش بے کار ہے۔"      ( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٩٨٣:٣ )
متعلق فعل
١ - اکثر، بیشتر۔
"یہاں تک کہ بسا چھوٹا سا نقطہ پورے قد کا ہاتھی درخت پہاڑ ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٠٥ء، سائنس و کلام، ٢٤ )