بخشانا

( بَخْشانا )
{ بَخ + شا + نا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں مصدر 'بخشیدن' سے ماخوذ صیغہ ماضی مطلق 'بخش' کے ساتھ 'انا' بطور لاحقۂ تعدیہ ملنے سے 'بخشانا' بنا۔ اردو میں بطور فعل متعدی استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - بخشوانا، بخشش کرانا۔
 گوش شہ کہتے ہیں فریاد رسی کو ہم ہیں وعدۂ چشم ہے بخشائیں گے گویا ہو کر      ( ١٩٠٥ء، حدائق بخشش، ١٢:١ )
  • to cause to give;  to obtain forgiveness or pardon (for another)