برآمدہ

( بَرْآمْدَہ )
{ بَر + آم + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'بر' کے بعد فارسی مصدر 'آمدن' کے حاصل مصدر 'آمد' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقہ صفت لگانے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠٣ء کو "گنج خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
١ - بالا خانے یا کوٹھی کے دروازے کے باہر کا سائبان، پیش گاہ ایوان، غلام گردش، بارجہ، ورانڈہ۔
"آگے چل کر ایک چوبیں برآمدہ ہے جس میں دو دروازے جھانکتے ہیں۔"      ( ١٩٤٦ء، مقالات شیرانی، ٦ )
صفت ذاتی
١ - ابھرا ہوا۔
"زمین تھوڑی سی قطبین کی طرف پہن اور مسطح ہے اور خط استوا کی حدود میں برآمدہ۔"      ( ١٨٣٣ء، مفتاح الافلاک، ٣٦ )
٢ - ہوا کو باہر نکالنے والا روشندان۔
"در آمدوں بر آمدوں کو دانائی سے نظم دے کر پورے کمرے میں تازہ ہوا یسکاں نفوذ پیدا کیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٤٧ء، رسالۂ تعمیر عمارت، ١١٢ )
  • وَرانْڈَہ
  • بالا خانَہ