عربی زبان سے مشتق اسم 'فوق' کے آخر پر 'یت' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے بنا اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٥ء کو "غزوات حیدری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : فَوقِیَّتوں [فَو (و لین) + قیْ + یَتوں (و مجہول)]
١ - ترجیح، برتری، بلندی، افضلیت۔
"آدمی بھی نقالی میں کچھ کم نہیں ہوتے لیکن وہ بندروں کی نقالی کو فوقیت دیتے ہیں۔"
( ١٩٨٧ء، حصار، ٥٥ )
٢ - مذہب، دھرم، مسلک۔
"لچک (سسکار) فوقیت (دھرم) غیر فوقیت (ادھرم) سوتر کے ایک حصے میں شمار "پر" (کلیت) سے شروع اور پر تین پر ختم ہوتا ہے۔
( ١٩٤٥ء، تاریخِ ہندی فلسفہ (ترجمہ)، ٤١٩:١ )