چہلم

( چِہْلُم )
{ چِہ (کسرہ چ مجہول) + لُم }
( فارسی )

تفصیلات


چہل  چِہْلُم

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'چہل' کے ساتھ 'م' بطور لاحقۂ ترتیب و نسبت لگانے سے 'چہلم' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور گا ہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٢ء کو "باغ و بہار"میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت عددی
جمع غیر ندائی   : چِہْلُموں [چِہ + لُموں (و مجہول)]
١ - چالیسواں، چالیس سے نسبت رکھنے والا (چالیسویں (ی مع)، چالیسویں (ی مج) کے لیےبھی مستعمل)۔ (نوراللغات، پلیٹس)۔
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - رحلت کے بعد چالیسویں دن فاتحہ کی رسم، چالیسویں کی نذر و نیاز، چالیسواں، چالیسویں کی تقریب یا فاتحہ۔
"ہفتہ کو چہلم کے سلسلے میں بعد نماز ظہر . قرآن خوانی ہوئی۔"      ( ١٩٨٣ء، خطبات محمود، ١٣ )
٢ - شہدائے کربلا کے چہلم کی تقریب جو ہر سال صفر کی 20 تاریخ کو منائی جاتی ہے۔
"رات تو اس شوقین کی طرح جس کو صبح عید یا لکھنؤ کے چہلم یا میرٹھ کی نو چندی یا چھتر کے ملیے یا کلکتے کی فینسی فیر کی خوشی ہو . کٹی۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، حاجی بغلول، ١٢ )
  • the fortieth day (of mourning)