"غلاموں سے بھی داغ غلامی اس حد تک دھودیا کہ . ان کا نام بھی حیثیت کے ساتھ بدل کر چیلہ قرار دیا۔"
( ١٩١٢ء، خیالات عزیز، ٢٦ )
٢ - شاگرد
گلی سے آپ کی عاشق اٹھا چکے بستر بڑے گرو کے پڑھائے ہوئے یہ چیلے ہیں
( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ٢٢٣ )
٣ - کسی پیر گرو یا فقیر کا مرید، عقیدت مند، پیرو۔
"یہ سوال بالکل اسی طرح کیا گیا جیسے جنگلوں میں رہنے والے مہاتما کسی چیلے کی تپسیا سے خوش ہو کر پوچھا کرتے ہیں بول بچہ کیا مانگتا ہے۔"
( ١٩٨٠ء، دجلہ، ٦ )