چیلا

( چیلا )
{ چے + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چیٹکہ  چیلا

سنسکرت کے اصل لفظ 'چٹیکہ' سے ماخوذ 'چیلا' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : چیلے [چے + لے]
جمع   : چیلے [چے + لے]
جمع غیر ندائی   : چیلوں [چے + لوں (و مجہول)]
١ - بندہ، غلام، ملازم۔
"غلاموں سے بھی داغ غلامی اس حد تک دھودیا کہ . ان کا نام بھی حیثیت کے ساتھ بدل کر چیلہ قرار دیا۔"      ( ١٩١٢ء، خیالات عزیز، ٢٦ )
٢ - شاگرد
 گلی سے آپ کی عاشق اٹھا چکے بستر بڑے گرو کے پڑھائے ہوئے یہ چیلے ہیں      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ٢٢٣ )
٣ - کسی پیر گرو یا فقیر کا مرید، عقیدت مند، پیرو۔
"یہ سوال بالکل اسی طرح کیا گیا جیسے جنگلوں میں رہنے والے مہاتما کسی چیلے کی تپسیا سے خوش ہو کر پوچھا کرتے ہیں بول بچہ کیا مانگتا ہے۔"      ( ١٩٨٠ء، دجلہ، ٦ )
  • a servant
  • a slave (brought up in the house);  a pupil
  • disciple
  • follower