اڈا

( اَڈّا )
{ اَڈ + ڈا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اَٹَّ+ک  اَڈّا

سنسکرت زبان کا لفظ اَٹَّ + ک، سے اَڈَّا، بنا۔ اُردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٣٠ء کو 'کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : اَڈّے [اَڈ + ڈے]
جمع   : اَڈّے [اَڈ + ڈے]
جمع غیر ندائی   : اَڈّوں [اَڈ + ڈوں + (و مجہول)]
١ - کرایے کی سواریوں گاڑوں، بسوں، ٹیکسیوں اور ڈولیوں وغیرہ کے کھڑے ہونے اور جمع ہونے کی جگہ۔
'جہاں سری نگر میں اب پوسٹ آفس ہے وہاں دھنجی بھائی کے تانگوں کا اڈا تھا۔"      ( ١٩٤٦ء، آگ، ٥٩ )
٢ - (سڑک پر چلنے والی سواری کے) مسافروں کے اترنے یا سواری وغیرہ کے انتظار میں جمع ہونے کا مقام۔
'پانے لڑکے اسد کے ساتھ دونوں گلفاموں کو قافلے کے اڈے پر بھیجا۔"      ( ١٩٣٧ء، راشد الخیری، فاطمہ کا لال،٨٧ )
٣ - وہ میدان جہاں سے ہوائی جہاز اُڑان لیتے یا آ کر اترتے ہیں، (ہوائی جہازوں کے) جانے اور اترنے کا اسٹیشن۔
'اس میدان میں ہوائی جنگی جہازوں کا اڈا بناؤں گا۔"      ( ١٩٤٠ء، مضامین رموزی،٤٩ )
٤ - پالتو پرندوں کے لئے گھر یا پنجرے میں لکڑی یا دھات کی بیٹھک یا چھتری وغیرہ۔
 کسی کا طوطی ہر سو بولتا ہے یہاں اڈے پر مٹھو بولتا ہے      ( ١٩٣٤ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٥:٤٣:١٨ )
٥ - [ کھیل کھلونا ]  وہ نصب کی ہوئی لکڑی جس پر مصنوعی جانور ڈور یا پینچ کے ذریعے دوڑاتے ہیں۔
'جیسے کاٹ کا لنگور اڈے پر کودتا ہے"      ( ١٩٠٣ء، آفتاب شجاعت، ٢٥٢:٢ )
٦ - کسی شخص کے عادتاً مستقلاً بیٹھنے، کام کرنے یا مقیم ہونے کی معین جگہ۔
'رات کے گیارہ بج گئے، درویش اپنے اپنے اڈوں پر آ گئے۔"      ( ١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٦:١٤:٢٠ )
٧ - ہم مشرف یا ہم جنس اشخاص کے جمع ہونے یا اپنے مشاغل میں سرگرم رہنے کا مرکز، کسی خاص کام کے سرانجام دیئے جانے کی مرکزی جگہ۔
'ایک پیپل کا درخت تھا، مشہور تھا کہ وہاں بھوتوں کا اڈہ ہے۔"      ( ١٩١٦ء، بازار حسن، ٦٢ )
٨ - کاریگر (خصوصاً گوٹا بننے والے) کی تپائی جس پر بیٹھ کر وہ اپنا کام کرتا ہے (نوراللغات، 602:1)
٩ - کپڑا تان کر زر دوزی یا بیل بوٹے بنانے کا چوکھٹا، کارچوب (اصلاحات پیشہ وراں، 602:2)
'جوزلیفاین کے سامنے اڈہ رکھا ہوا تھا اور وہ کارچوب بنا رہی تھی۔"      ( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ٣٢٩:٢ )
١٠ - وہ چوکھٹا جس میں دھاگے تان کر کھونٹیوں وغیرہ سے کستے اور پھر رومال، شال، کمربند یا جالی وغیرہ بنتے ہیں۔
'یہ سننے کا اڈہ ان لمبی راتوں میں میرا رفیق تھا۔"      ( ١٩٤٥ء، پرانا خواب، ٣٦ )
١١ - تانا پھیلا کر صاف کرنے کی قینچیاں، بینڈی، ٹکٹی۔ (اصلاحات پیشہ وراں، 50:2)
١٢ - [ دباغت ]  کھونٹے گاڑ کر تانت صاف کرنے کا ٹھکانا۔ (اصلاحات پیشہ وراں، 111:2)
١٣ - گوٹے کناری وغیرہ کا تھان جو مختلف پیمائش کا ہوتا ہے۔ (امیراللغات، 112:2)
١٤ - بائیسکل کی گدی کے نیچے کی آہنی کہنی جس پر گدی کسی جاتی ہے۔
'ایک نہایت موٹا اور لمبا درخت آرہ کشوں نے اڈے پر چڑھا رکھا ہے۔"      ( ١٩٢٨، باتوں کی باتیں، ١٩ )
١٥ - [ تیلی ]  کولھو کی لاٹ کی داب رکھنے کی جگہ جس پر چلانے والا بیٹھ سکتا ہے۔ (اصلاحات پیشہ وراں، 97:3)
١٦ - کسی بھی کل یا مشین وغیرہ کے پرزوں کو سنبھالنے کی کھونٹی یا سلاخ وغیرہ۔
'کاتنے کے چرخوں کے اڈے۔"      ( ١٩٠٧ء، مصرف جنگلات، ١٧١ )
١٧ - جوتی کا پچھلا حصہ جس میں اندر لنگوٹ اور باہر پان ہوتا ہے، جوتے کی ایڑی۔ (فرہنگ آصفیہ، 138:1)
١٨ - زینے کی سیڑھی
'میں نے اپنا بھالا سنبھالا اور زینے پر چڑھنے لگا. ابھی میں نے پہلے ہی اڈے پر قدم رکھا تھا کہ میرے کان ایک گرج کی آواز سے بہرے ہو گئے۔"      ( ١٩٠٨ء، ماہنامہ مخزن لاہور جنوری، ٥٤ )
١٩ - [ مشاطہ گری ]  کسبیوں کا ٹھکانا۔
'رات کے وقت غلام کا بھیس بدل کر اڈوں اور چکلوں کی خاک چھانتا پھرتا۔"      ( ١٩٢٩ء، تاریخ سلطنت روما، ٤١٦۔ )
٢٠ - [ آبپاشی ]  ایک کنویں سے سیراب کئے جانے والے دو یا زیادہ قطعات آراضی میں سے ہر ایک قطعہ۔ (پلیٹس)۔
٢١ - [ زراعت ]  وہ مچان جس پر کھیت کا رکھوالا بیٹھتا ہے۔
١ - اڈا جمانا
کسی جگہ جم کر بیٹھ جانا، قبضہ کر لینا۔ بڑی مشکل سے کوے یار میں اڈا جمایا تھا مگر قسمت میں چکر تھا جو نکلے چشم تر ہو کر      ( ١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنو، ٩، ١٠:٩ )
  • the shed or place in which kahars palanquin bearers coolies carters etc assemble or abide
  • stand or station