فعل متعدی
١ - کوئی چیز نیچے کو بٹھانا عموماً ہاتھ سے کسی چیز کے اٹھان یا زور کو دبانا۔
اس پر لگا ٹکور تعجب سے پھر شَتاب کہتا روئی بھری ہے بہت اس میں داب داب
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٣٢ )
٢ - انگلیوں کی مدد سے کسی چیز کو دبانا، مسوسنا، گھوٹنا جیسے گلا وغیرہ۔
رعب حسن گلا دابے تھا مُنہ سے نکلتی آواز کیا قصد تو اس سے کچھ کہنے کا میں نے بار بار کیا
( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ٢٥ )
٣ - انگلیوں کے زور سے کسی پرزے (جیسے لبلبی وغیرہ) کو آگے یا پیچھے کی جانب حرکت دینا، دبانا۔
"لبلبی کے دابنے میں آپ نے تاخیر کر دی تو وہ نشانہ جو نگاہ کے سامنے تھا ضرور اس میں فرق آ جائے۔
( ١٨٩٢ء، فنونِ سپہ گری و اسپورٹس، ٨٢ )
٤ - نِچوڑنا؛ پنجے میں لے کر زور سے دبانا (پلیٹس)۔
٥ - روکنا، مزاحمت کرنا، آگے آنے سے روکنا۔
رُکے ہے چشم کے روکے سے کب یہ طفل سرشک ہزار اس کو رکھے داب داب کے پیچھے
( ١٨٤٥ء، کلیاتِ ظفر، ٢٥١:١ )
٦ - جسم کے کسی حصّے (عموماً ہاتھ، پانو یا سر) کو دبانا، چمپی کرنا۔
"جب میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کہ وہ میرے پاؤں داب رہی ہے۔"
( ١٨٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ (ترجمہ)، ١١٤:١ )
٧ - دبوچنا، بھینچنا، بھینچ کر لے جانا۔
"فضلو کشکول ہاتھ میں داب کر رانی کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے۔"
( ١٩٧٥ء، خاک نشین، ٦٨ )
٨ - گاڑنا، دفن کرنا؛ تباہ کرنا؛ عدم کو پہنچانا۔
لی اتنی داد اُن سے مرے اضطراب نے جاتے ہیں آج مجھ کو تہِ خاک دابنے
( ١٩٣٠ء، دیوانِ عیاں، ١٣٨ )
٩ - پوشیدہ رکھنا، چھپانا، ڈھانپنا۔
آ گیا ایسا ہی اب کافر زمانہ کیا کریں دابے پھرتے ہیں بغل میں لوگ ایمان آج کل
( ١٨٣٢ء، ریاضِ رضوان، ١٦٧ )
١٠ - راتوں میں دبا کر یا ایڑ لگا کر گھڑوے وغیرہ کو دوڑانا۔
"طرفین کے رسالے اب گھوڑوں کو داب کر ہوا کے بگولے کی طرح .ایک دوسرے پر جا پڑے۔"
( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ٥٢٢:٣ )
١١ - مغلوب کرنا (کسی پر) چھا جانا۔
دہنے بائیں ابھی کر کے متفرق لشکر رول کر دابا ہے کچھ فوج کو غازی نے ادھر
( ١٩٣٣، عروج (خورشید حسن دولھا صاحب)، عروج سخن، ٣٥ )
١٢ - غضب کر لینا، ناجائز طور پر قبضہ کر لینا۔
"تم نے میرے پانو دابے میں نے تمہارے پیسے دابے حساب برابر ہوا۔"
( ١٨٩٧ء، یادگارِ غالب، ٧٢ )
١٣ - (دروازہ یا کھڑکی وغیرہ) بھیڑنا، بند کرنا۔
او قاضی غلاماں کو بولا سُناب دیو بیگ گھر کے تو دروازے داب
( ١٨٥٢ء، قصہ قاضی و چور، ١٠٨ )