عہد عتیق

( عَہْدِ عَتِیق )
{ عَہ (فتحہ مجہول ع) + دے + عَتِیق }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عہد' بطور موصوف کے ساتھ عربی ہی سے مشتق اسم صفت 'عتیق" لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٩٢ء کو "مکتوبات سرسید" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
١ - قدیم زمانہ، پرانا دور۔
"شاعر کا خواب عہدِ عتیق سے لے کر دورِ حاضر تک لاشعور کا نہیں بلکہ عالم شعور کا. ہے"      ( ١٩٨٥ء، نقدِ حرف، ١٢٢ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہونے والی کتاب توریت نیز حضرت عیسی علیہ السلام سے پہلے کے صحائف کا مجموعہ۔
"عہدِ جدید میں تو گائے کا ذکر نہیں، عہدِ عتیق میں دو جگہ ذکر ملتا ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، حیوانات قرآنی، ٣٦ )