عہد فراموش

( عَہْد فَراموش )
{ عَہْد (فتحہ مجہول ع) + فَرا + موش (و مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عہد' بطور موصوف کے ساتھ فارسی سے ماخوذ اسم فراموش، بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٦٨ء کو "غزال و غزل" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - وعدہ بھول جانے والا، وعدہ خلاف۔
 یہ جبر ازل کا ہے نتیجہ کہ بہ اکراہ پیماں شکن و عہد فراموش رہے ہم      ( ١٩٦٨ء، غزال و غزل، ٣٧ )