عہد فردا

( عَہْدِ فَرْدا )
{ عَہ (فتحہ مجہول ع) + دے + فَر + دا }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عہد' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی سے ماخوذ ظرف زماں 'فردا' لگانے سے مرکب بنا۔ اُردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٨٨ء کو "جنگ، کراچی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
١ - آئندہ کا زمانہ، آنے والا زمانہ، زمانہ مستقبل۔
 عہدِ فردا کے بھی ضامن ہیں امینِ حال بھی سندھ و سرحد بھی بلوچستان بھی، بنگال بھی      ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی ٢٣مارچ (انیس امروہی)، ٣ )