عہد گزشتہ

( عَہْدِ گُزَشْتَہ )
{ عَہ (فتحہ مجہول ع) + دے + گُزَش + تَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عہد' بطور موصوف کے ساتھ فارسی مصدر 'گزشتن' سے صیغہ حالیہ تمام 'گزشتہ' تمام صفت لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اُردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے "١٩٨٨ء" کو "قومی زبان، کراچی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
١ - عہد رفتہ، گزرا ہوا زمانہ، پچھلا دور، موجودہ دور سے پہلے کا دور۔
"یقیناً لاشعور بھی تمام کا تمام انہی سے عبارت ہے کہ ان کا منبع و ماخذ یادوں میں، عہدگزشتہ کے تجربات میں اور شاید خود زندگی کے سلسلہ ہائے عمل میں ہوتا ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، قومی زبان، کراچی، ستمبر، ٣٨ )