عہد گل

( عَہْدِ گُل )
{ عَہ (فتحہ مجہول ع) + دے + گُل }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عہد' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی سے ماخوذ اسم 'گل' لگانے سے مرکب بنا۔ اُردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩١١ء کو "بانگ درا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
١ - پھولوں کا موسم، بہار کا زمانہ؛ (کنایتاً) ترقی و فروغ کا زمانہ، خوشی اور خوشحالی کا دن۔
 عہد گل ختم ہوا ٹوٹ گیا ساز چمن اڑ گئے ڈالیوں سے زمزمہ پرداز چمن      ( ١٩١١ء، بانگ درا، ١٨٦ )