خطابت

( خِطابَت )
{ خِطا + بَت }
( عربی )

تفصیلات


خطب  خِطابَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٨ء کو "مجموعۂ نظم بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : خِطابَتیں [خِطا + بَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : خِطابَتوں [خِطا + بَتوں (و مجہول)]
١ - فن تقریر و تخطاب سے آگاہی، اپنے مقاصد و خیالات کو دوسرے تک پہنچانے کا ہنر۔
"بی بی زینب کو خطابت ماں اور باپ سے ورثہ میں ملی تھی۔"      ( ١٩٤٣ء، سیدہ کی بیٹی، ٢٣١ )
٢ - تقریر، وعظ، لیکچر۔
"خطابت کے ماہرین اکثر استفسار سے تقریر کو قوی الاثر بنا دیتے ہیں۔"      ( ١٩٦٣ء، تحقیق و تنقید، ١٨ )
٣ - خشو بیانی، فصاحت۔
"میں لیکچر یا اسپیچ کے لیے تیار ہو کر نہیں آیا . اب رہی خطابت کرنے پر آؤں تو کر بھی لوں۔"      ( ١٨٩٨ء، مجموعۂ نظم بے نظیر، ١١٢ )
٤ - خطبہ پڑھنا، خطبہ پڑھنے کا فعل۔ (جامع اللغات)۔
  • preaching;  eloquence
  • rhetoric