خطرہ

( خَطْرَہ )
{ خَط + رَہ }
( عربی )

تفصیلات


خطر  خَطْرَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : خَطْرات [خَط + رات]
جمع   : خَطْرات [خَط + رات]
جمع غیر ندائی   : خَطْروں [خَط + روں (و مجہول)]
١ - خیال، پروا، فکر، اندیشہ، خوف، وسوسہ۔
"یہ نظم اپنے احتتام پر اس طنز کی طرف بڑھتی ہے جو محب عارضی کا بڑا کارگر حربہ ہے . جو اس وقت ایک بین الاقوامی مسئلہ بنا ہوا ہے اور انسانیت کے لیے ایک مستقل خطرہ۔"      ( ١٩٨٢ء، برش قلم، ٤٤ )
٢ - [ تصوف ]  اس خیال کو کہتے ہیں جو بندہ کو حق کی طرف بلائے اور بندہ اس کی دفع پر قادر نہ ہو۔ (مصباح التعرف، 113)۔
  • danger;  fear
  • apprehension