خریف

( خَرِیف )
{ خَرِیف }
( عربی )

تفصیلات


خرف  خَرِیف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٦٥ء کو "پھول بن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ فصل جو اساڑھ جولائی، اگست سے کا تک کے درمیانی زمانے میں بوئی جاتی ہے جس میں جوار، مکئی، باجرا وغیرہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کی مدت شروع برسات سے ختم برسات تک چار ماہ کی ہوتی ہے، ساؤنی۔
 غلے کے پیداوار بڑھانے کے واسطے چلتا نہیں ہے بس جور بیع و خریف پر      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٤٤ )
٢ - وہ موسم جب آفتاب برج میزان میں آتا ہے، خزاں۔
"موسم خریف میں منصور نے بادشاہ لیون بر مند سے جنگ کی۔"    ( ١٩٣٥ء، عبرت نامہ اندلس، ٨٦١ )
٣ - [ کنایہ ] بربادی، مصیب۔
"کشت حیات، خریف موادث سے پامال ہوئی۔"    ( ١٨٩٠ء، بوستان خیال، ٤٣٢:٦ )
٤ - پیمانہ، ناپ۔
"اور دوزخ میں ایک پہاڑ ہے صعود نام، کہ ستر خریف کی اس کی چڑھائی ہے۔"      ( ١٨٤٥ء، تفریح الاذکیا فی احوال الانبیا، ٤٩٨:٢ )
  • پَتْ جَھڑ
  • autumn;  the autumnal harvest;  autumnal crops