اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - زمین کا محصول، مالگزاری، لگان۔
"میں نے تمہارے لیے اتنی دولت جمع کر دی ہے کہ تم کورس سال تک بھی خراج نہ ملے . تو شکایت نہ ہو گی۔"
( ١٩٧٥ء، تاریخ اسلام، ندوی، ٥٢:٣ )
٢ - اسلامی حکومتوں میں رائج ایک زرمالیہ جو غیر مسلموں سے وصول کیا جاتا تھا۔
"خراج وہ مالیہ زمین تھا جو غیر مسلموں سے لیا جاتا تھا۔"
( ١٩٦٥ء، تاریخ ہندو پاک، ١٥٢ )
٣ - نقد یا جنس جو ایک ماتحت یا مفتوح حاکم فاتح کو ادا کرے، باج۔
"یہ دونوں حکومتیں پہلے مگدھ دیس کے حکمرانوں کو خراج دیتی تھیں۔"
( ١٩٥٥ء، مدراراکھش، ١٢ )
٤ - نذرانہ، تحفہ۔
"اقبال کے حضور میں اپنی عقیدت کا بہترین خراج یہ ہے کہ ہم کبھی اس پیغام سے غافل نہ ہوں۔"
( ١٩٨٣ء، خطبات محمود، ٧٦ )
٥ - [ مجازا ] سند قبولیت، تعریف، داد و تحسین، انعام اکرام۔
"پونے دوسال میں جس ہستی نے حضرت علامہ راشد الخیری کے قلم سے یہ خراج حاصل کیا . وہ غیر معمولی دل و دماغ کی خاتون تھی۔"
( ١٩٨٣ء، نایاب ہم ہیں، ١٠٥ )
٦ - [ مجازا ] راہ داری کا جرمانہ۔
کہ وہ رہ روی کا مزاج تھا کہ وہ راستوں کا خراج تھا
( ١٩٨٣ء، بے نام، ٩٤ )