بیلدار

( بیلْدار )
{ بیل (ی مجہول) + دار }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'بیل' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' کا حاصل مصدر 'دار' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٠ء کو "فسانۂ دلفریب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - وہ پودے جن کی بیل چلتی ہے۔
"روش چہارم میں بیل دار اور مختلف قسم کے خوشنما پودوں کا بیان درج کیا جائے گا۔"      ( ١٩٠٣ء، باغابان، ١٤ )
٢ - جس میں بیلیں ہوں (زمین یا باغ وغیرہ)
"بیل دار زمین صاف و ہموار کر کے جھاڑی جھنڈی کاٹ کر پھینک دیتے۔"      ( ١٨٩٠ء، فسانہ دلفریب، ١٤٣ )
٣ - وہ کپڑا جس میں بیل بوٹے بنے ہوں۔
"ایک سے ایک حسین عورت . بیل دار ساری سے زینت لیے پھر رہی ہے۔"      ( ١٩١٣ء، سیر پنجاب، ٢٢ )